خاکم بدھن اگر پاکستان کے ایٹمی ھتیار اسلام دشمن پاکستان دشمن طافتوں کے بھیجے دشمنوں کے ھاتھہ لگ گیۓ؟

یوں تو طبعیت میں عجیب سی بے چینی دو دن سے تھی کویت میں 27 ویں رمضان کو شبینہ عبادتوں میں بھی پاکستان کی سالمیت اور استحکام کی دعايئں نکلتی رھیں 14 اگست کو صبح 8 بجے سفارت خانہ پاکستان میں کی جانے والی تقریب میں بھی پہلی بار شامل ھوئ ، بس ھر لمحہ ایک ھی دعا
اللہ پاکستان کی حفاظت فرماء
یہ ملک اللہ اور اس کے دین کے نام پر حاصل کیا گیا ھے
اللہ پاک اس ملک کو سلامت رکھنا آمین ثم امین
کل رات کافی دن کے بعد جلدی سوگی اچانک دو بجے کویت کا مقامی وقت پاکستان کے مقامی وقت کے مطابق ساڑے چار بجے صبح انکھہ کھل گی
ٹی وی روم ھی میں سو رھی تھی ٹی وی چل رھا تھا
بریکنگ نیوز میں مہناس آیئر بیس پر حملہ کی خبر دیکھی تو پیروں تلے زمین نکل گی

پنجاب کے ضلع اٹک میں واقع شہر کامرہ کے سب سے حساس اور ھائ الرٹ سکیورٹی زون میںجدید ترین رات میں دیکھنے والے ھتیاروں کے علاوہ خود کا رھتیاروں سے لیس دھشت گردوں کی موجودگی
کی خبر دیکھا تو آنکھوں میں اندھیرا چھا گیا
وزیر داخلہ نے پہلے ھی 27 اور 28 رمضان کی رات اور 16 اور 17 اگ‎ست کو ھائ الرٹ کا سگنل دیا تھا

5 thoughts on “خاکم بدھن اگر پاکستان کے ایٹمی ھتیار اسلام دشمن پاکستان دشمن طافتوں کے بھیجے دشمنوں کے ھاتھہ لگ گیۓ؟”

  1. ایسی مبارک ساعتوں میں جب ساری دینا کے مسلمان صوم وصلاۃ اور شبینہ عبادتوں میں مصروف تھے پاکستان کے دشنموں نے ایک بار پھر پاکستان کی سالمیت پر گہری جوٹ لگائ ھے
    منہاس آيئر بیس پر حملہ بالکل اسی طرح کی گیا ھے جیسے اس سے قبل کراچی میں مہران ایئر بیس پر کیا گیا تھا ، اس حملہ میں بھی پااکستان دشمن اپنے ارادوں میں کافی حد تک کامیاب ھوچکے تھے، کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے کراچی میں ھونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی اس بات کے بھی قوی شواھد تھے کہ دھشت گردوں کی مدد بیس پر کام کرنے والوں نے کی تھی
    اج تک اس کی تفصیل نیہں پڑھنے کو ملی
    کھبی کھبی یہ سوچ کر دل کانپتا ھے کہ آج دشمن منہاس ايئر بیس میں اتنی آسانی سے اتنا جدید اسلحہ راکٹ پروپلڈ گرنیڈ اٹھا کر خودکش جیکٹس پہنکر انتہائ آسانی سے اتنے حساس اور اٹیمی پارو زون میں داخل ھوگیۓ
    ابتدائ اطلاعات کے مطابق انکی تعداد 5 سے 7 تھی
    کوئ چینل کہتا انکی تعداد 7 سے 8 تھی
    کوئ کہتا انکی تعداد 9 سے 10 تھی وہ حفاظتی باڑھ کو باآسانی عبور کرکے سیڑھیوں کے ذریعے بیس میں داخل ھوگیے
    انکا ھدف بیس پر موجود طیارے تھے
    مگر اللہ تعالی کا شکر ھے کہ اس وقت بیس پر زیادہ طیارے موجود نہ تھے وہ سیدھے ھینگرز کی طرف گیے تھے انکا ارادہ تھا کہ ھینگرز میں کھڑے پاک فوج کے طیاروں کو نشانہ بنانے اور عملے کو ترغمال نبانے کا تھا عموما 30جہاز ھینگرز میں ھوتے ھیں وہ صرف ایک آدھ جہاز کو ھی نقصان پہنچا سکے بیس کمانڈو کی کوششوں کی وجہ سے وہ منہاس آیئر بیس کو اتنا نقصان نہ پہنچا سکے جسکی ٹریننگ اور پلاننگ کرکے آۓ
    اس بدترین خدشے کو نظر انداز نیہں کیا جاسکتا ھے کہ ایک بار پھر دھشت گردوں کو ایئر بیس کے اندر سے مدد ملی ھے ،
    کون تھا جس نے انکو اتنی آسانی سے بیس میں گھسنے کی اجازت دی یہ کوئ معولی آیئر بیس نیہن ھے
    کون نیہن جانتا کہ ھمارے ازلی دشمن
    انڈیا
    اسرایئل
    امریکہ سب ھی پاکستان کے اٹیمی ھتیاروں کو ناکارہ نبانا چاھتے ھیں
    دھشت گردوں نے کئی گھنٹے فائرنگ کی
    اور ایک حملہ آور مارا گیا تو اسکی خودکش جیکٹ کی وجہ سے بھی نفصان ھوا بیس کے رھائشی اور دیگر عنیی شاھدوں کا کہنا ھے کہ فائرنگ کافی دیر تک جاری رھی اور بڑے دھماکے کی آواز بھی سننے میں آئ
    اندورنی ذرایع کے مطابق یہ اواز خودکش بمبار کو مارنے کی وجہ سے پیدا ھوئ تھی
    اس آیئر بیس کو اس سے قبل بھی ٹارگٹ کیا گیا ھے دشمن باربار ھماری اس مضبوط بیس کو نشانہ بنا رھا ھے اور دینا بھر میں خاص کر امریکہ اس بات پر بہت متفکر ھے کہ پاکستان کے اٹمیی ھتیار طالبان کے ھاتھو ں میں نہ چلے جايئں
    منہاس بیس پر چاینا کے تعاون سے جے ایف 17 کومبیٹ بناۓ جاتے ھیں
    ایئرونوٹیکل کمپلیس میں جے ایف تھنڈر کی اسمبلنگ بھی ھوتی ھے ، یہ بہت ھی حساس نوعیت کی جگہ ھے
    اس کا ماسٹر مايئنڈ کون ھے طالبان کب اور کیسے اور کہاں ان سب جدید ترین ھتیاروں کو چلانے کی تربیت حاصل کی
    اس سے قبل بھی طالبانوں نے کراچی آیئر بیس حملے میں دو تھری اورین طیارے تباہ کیے تھے ان قمیتی طیاروں کی تیاری پر بڑی لاگت آتی ھے

  2. اسلام کے یہ نام نہاد-محافظ، جو حقیقت میں موت کی ثقافت کو فروغ دینے والے ہیں، انہوں نے پاکستانی فوج کو نشانہ بنایا خاص طور پر رمضان المبارک کے اس مقدس مہینے میں مسلمانوں کے خلاف جرائم کا ارتکاب جاری رکھے ہوۓ ہيں. یہ وہ ہيں جو اسلام اور مسلمانوں کے دفاع کے جھوٹے دعوادار ہوتے ہوۓ، انہيں کو جان بوجھ کر نشانہ بناتے ہیں۔

    ایک بار پھر انتہاپسندی کا خطرہ اس بات کی تصدیق ہے کہ بین الاقوامی برادری کو ساتھ مل کر ایک مشترکہ دشمن کے خلاف مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے. ہم بہادر پاکستانی فوج کو مبارکباد پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے ملک اور قوم کا دفاع کرتے ہوۓ ان بے رحم قاتلوں کو شکست دی

    . ٹی ٹی پی اور ان کے حلیفی گروہ، جو انسانیت کے دشمن ہیں بالآخر ایک المناک آخر کو پہنچيں گے اور ماضی کی ایک بھولی بسری یاد کے علاوہ اور کچھ نہيں ہونگے-

    افشاں – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov
    http://www.facebook.com/USDOTUrdu
    https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu

  3. برطانوی خبر رساں ادارے نے دعوی کیا ہے کہ دہشت گردوں نے کامرہ میں موجود پاکستان کے جدید ترین جاسوس طیارے ساب 2000 کو نشانہ بنایا ہے اور اسے نقصان پہنچا ہے۔ بی بی سی کے مطابق یہ جدید ترین طیارے حال ہی میں سوئیڈن سے طویل مذاکرات کےبعد حاصل کئے گئے تھے اور جدید ترین جاسوس طیارےتھے جو فضا میں موجود رہ کر سینکڑوں کلو میٹر دور تک جاسوسی کرسکتے ہین۔ واضح رہے کہپاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع اٹک میں واقع شہر کامرہ میں پاکستانی فضائیہ کے اڈے پر بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب تقریباً دو بجے دہشتگردوں نے حملہ کیا اور حکام کا کہنا ہے کہ کارروائی کے دوران آٹھ حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے جبکہ ایک کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔پاکستانی فضائیہ کے ترجمان کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں نے تقریباً چار گھنٹے جاری رہنے والی کارروائی کے بعد جمعرات کی صبح صورتحال پر قابو پا لیا ہے اور فائرنگ کا سلسلہ بھی تھم گیا ہے۔ اس وقت علاقے میں مزید ممکنہ حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے اور اسلام آباد پشاور موٹر وے کو اٹک کے مقام پر بند کر دیا گیا ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے حملہ آوروں کی لاشوں سے خود کش جیکٹیں ملی ہیں اور حملہ آوروں کے پاس ’راکٹ پروپلڈ گرنیڈ‘ (آر پی جی) اور خودکار ہتھیار بھی موجود تھے۔ترجمان کے مطابق جوابی کارروائی میں فضائیہ کے دو اہلکار ہلاک جبکہ تین زخمی بھی ہوئے ہیں۔ زخمی ہونے والوں میں اس حملے کی جوابی کارروائی کی سربراہی کرنے والے آفیسر، ایئر کموڈور محمد اعظم بھی شامل ہیں جن کی حالت مستحکم بتائی گئی ہے۔
    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے تقریباً ساٹھ کلومیٹر کی دوری پر واقع کامرہ میں پاکستانی فضائیہ کا منہاس ایئر بیس اور ایروناٹیکل کمپلیکس موجود ہے۔ برطانوی ادارے نے سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد گیارہ سے پندرہ کے درمیان تھی۔ ذرائع کے مطابق حملہ آوروں نے پاکستانی فضائیہ کی وردیاں پہنی ہوئی تھیں اور یہ حملہ دو ہزار نو میں جی ایچ کیو پر ہونے والے حملے کی طرز پر کیا گیا۔پاکستانی فضائیہ کے ترجمان گروپ کیپٹن طارق محمود نے بتایا کہ دہشتگردوں کے گروہ نے پاکستان کے مقامی وقت کے مطابق بدھ کی رات دو بج کر دس منٹ پر فضائی اڈے کو نشانہ بنایا۔فضائیہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے منہاس ائیر بیس کے جس حصے پر حملہ کیا تھا انہیں وہیں گھیر لیا گیا اور اس کارروائی میں فضائیہ کے کمانڈوز نے بھی حصہ لیا۔ پاکستانی فضائیہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق بتایا کہ حملہ آوروں نے ایئر بیس کے ہینگر (طیاروں کے کھٹرے کرنے کی جگہ) میں گھسنے کی کوشش کی تاہم سکیورٹی فورسز کی فوری جوابی کارروائی، انہیں ہینگر تک پہنچے سے روکنے میں کامیاب رہی۔ ایئر بیس کی بیرونی دیوار کے باہر سے بھی دستی بموں کی مدد سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ایک جہاز کو نقصان بھی پہنچا۔اطلاعات کے مطابق جس جہاز کو نقصان پہنچا وہ ایک ساب – 2000 طیارہ تھا جو کہ نگرانی اور معلومات اکھٹے کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔بی بی سی کے مطابق چند ذرائع کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے جس سمت سے کارروائی کی، اس کے پیشِ نظر اس امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ حملہ آوروں کو پہلے سے یہ معلومات حاصل تھیں کہ یہ حساس طیارے اڈے میں کس مقام پر موجود ہیں تاہم اس معاملے کی تحقیقات آپریشن مکمل کرنے کے بعد کی جائیں گی۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لیا ہوا ہے اور اس واقعے کے بعد ملک کے تمام ہوائی اڈوں پر ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔کامرہ میں پاکستانی فضائیہ کے اڈے پر ماضی میں بھی حملے کی کوشش ہو چکی ہے۔ اکتوبر دو ہزار نو میں ایک خودکش حملہ آور نے اسی اڈے کے باہر واقع حفاظتی چوکی پر دھماکہ کر کے چھ شہریوں اور پاکستانی فضائیہ کے دو اہلکاروں کو ہلاک کر دیا تھا۔خیال رہے کہ یہ پاکستان میں کسی فوجی اڈے پر دہشتگردوں کے حملے کا پہلا واقعہ نہیں۔ مئی دو ہزار گیارہ میں شدت پسندوں نے کراچی میں واقع بحریہ کے مہران بیس پر حملہ کیا تھا اور سترہ گھنٹے کی کارروائی میں دس اہلکار اور حملہ کرنے والے دہشتگردوں میں سے تین ہلاک ہوئے تھے۔اس سے قبل سنہ دو ہزار نو میں راولپنڈی میں پاکستانی بری فوج کا صدر دفتر بھی دہشتگردوں کا نشانہ بنا تھا اور بائیس گھنٹے تک جاری رہنے والی کارروائی میں بائیس افراد ہلاک ہوئے تھے۔

  4. ایٹمی ہتھیاروں کا دہشت گردوں کے ہاتھ لگنے کا مفروضہ دراصل امریکہ اور اسکے حواریوں نے پاکستان کو برابر دباؤ میں رکھنے کے لیئے پھیلایا ہوا ہے۔ دراصل جو لوگ اس جوہری ٹیکنالوجی سے ذرا بھی واقف ہیں انکو یہ علم ہے کہ اسکا میکانکی عمل ایسا آسان نہیں کہ کوئی اسے ایک پستول کی طرح چرا لے۔ ہاں اس سے کوئی اختلاف نہیں کہ جس آزادی سے یہ دہشت گرد ملک کے محفوظ ترین عسکری مقامات پر حملے کر رہے ہیں اس سے یوں لگتا ہے کہ ملک میں محفوظ سے محفوظ جگہ بھی محفوظ نہیں ہے

  5. اسلام علیکم بہن شاھین سلامت رہو
    جہاں تک امریکہ کا معاملہ ہے تو اس کے لئے تو بس اتنا کافی ہے کہ جو چاہے اس کا حسنِ کرشمہ ساز کرے . وہ جس کو چاہے محفوظ کہہ دے جس کو چاہے غیر محفوظ .
    کیا ہم واقعئی محفوظ ہیں ؟ جب ہمارے ائیر بیس پر حملہ کرنے والے ہماری ہی یونیفارم میں آتے ہیں .جب کوئی بھی ہماری پولیس کا یونیفارم بغیر کسی تردد کے حاصل کر لیتا ہے جیسا کہ ہم نے ایک پرگرام میں دیکھا تو کیا مشکل ہے کہ ہمارے حساس اداروں پر کوئی بھی حملہ کر دے جیسا کہ کامرہ میں ہوا .دھشت گرد جو نہ معلوم کہاں سے آتے ہیں اور کہاں روپوش ہوجاتے ہیں اور مارے جائیں تو ان کی شناخت بھی سامنے نہیں آتی یا کسی مصلحٹ کے تحت نہیں لائی جاتی جو اتنے طاقتور ہیں کہ کہیں بھی گھس جاتے ہیں آنکھوں میں دھول جھونک کر کوئی ایک ذندہ پکڑا نہیں جاتا جو پتہ چلے کہ کون ہے کہاں سے آیا ہے تو ہماری سیکیورٹی پر تو انگلیاں اٹھینگی .
    ہمیں تو لگتا ہے کہ اب ہر پاکستانی کو ایک رکھوالے کا کردار ادا کرنا چاہئے جو کوئی بھی مشکوک محسوس ہو نیا نیا آیا ہو .یا کوئی ایسی بات کر رہا ہو جو پریشانی کا با عث ہو تو فورا،، اس کی نشابدہی کرنی چاہئے .تاکہ ہم کسی بھی بڑے سانحے سے بچ سکیں .
    جہاں تک ایٹمی ھتھیاروں کا تعلق ہے تو یہ کوئی آسان نہیں ہے کہ کوئی ان کی طرف آنکھ بھی اٹھا کر دیکھ سکے لیکن صرف اس وقت تک جب تک ہم سب ہی ان کی حفاظت کی زمے داری نہ محسوس کریں .اگر ہم آپس میں بہ دست و گریباں رہینگے تو ہماری کمزوری دوسروں کو ہمت تو دے گی ؟
    آج کل جو حال ہمارے ملک میں ہورہا ہے وہ کسی صورت بھی سکون اور اطمینان کا باعث نہیں ہے .ہم آپس میں ہی مرغوں کی طرح لڑ رہے ہیں اور دوسروں کو موقعہ دے رہے ہیں خوش ہونے کا .قومیں اسی طرح کمزور کی جاتی ہیں کہ انہیں بے سکون کردیا جائے یا انہیں آپس میں لڑا دیا جائے .نہ عراق کی بات دور ہے نہ لیبیا کی نہ مصر کی اور نہ شام کی .
    اپنی حفاظت بہت ضروری ہے کہ ہمارے فوجی ائیر پورٹ بھی نہیں بچے ،
    اللہ ہماری حفاظت کرے . اور ہم اور ہمارا ملک اس گرداب سے نکل آئے آمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *